حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر شیعہ علماء کونسل پاکسان صوبہ سندھ علامہ سید ناظر عباس تقوی کی شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ شبیر حسن میثمی ،مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل حسنین مہدی ،مولانا عابد عرفانی،مولانا فیاض مطہری تنظیم عزا سمیت دیگر ملی تنظیموں اور شخصیات کے ہمراہ پریس کانفرنس ،ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کو اسیران جلوس اکیس رمضان کی رہائی کے لیے چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہےعلامہ ناظر عباس تقوی نے پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سندھ کو اسیران جلوس اکیس رمضان کی رہائی کے لیے چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر چوبیس گھنٹوں میں رہائی نہ ملی تو وہ لائحہ عمل دینگے جسکی کسی کو توقع نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ تم کون ہوتے ہو عزاداروں کو اجازت دینے والے یہ ہماری شہ رگ ہے جب کرونا وائرس آیا تو اس ملک میں سب سے پہلے ملت تشیع نے آگے بڑھ کر حکومت کا ساتھ دیا تمام رجب کے میلاد کینسل کیے امام موسی کاظم کی شہادت کی مجالس آتھائیس رجب کا جلوس سب کینسل کردیا لیکن جب یوم علی ع کے جلوس کی بات کی اور کہا کہ ایس او پیز کے ساتھ سب کچھ ہوگا لیکن اس کو روکنے کی کوشش کی تو ہم ایسا نہیں کرسکتے اور ہم نے جلوس نکال کر دکھایا لیکن اس کے بعد حکومت نے بزدلوں کی طرح عزاداروں کو گرفتار کیا ہم اسیران شام کے ماننے والے ہے ہم اس سے نہین ڈرتے انہوں نے کہا کہ جلوس کو خراب کرنے کے لیے ایک رات پہلے لیاقت آباد میں جلوس پر حملہ کروایا گیا کہ ماحول خراب ہو ہم نے اسکو بھی سنبھالا لوگوں کو سجھایا کے یہ سازش ہے لیکن اسکو ہماری کمزوری سمجھا گیا انہوں نے کہا کہ اسکاوٹس کی وردی می لڑکوں کو گرفتار کیا گیا تہمیں شرم نہین آتی انہوں نے کہا کہ امام بارگاہوں کی ایف آر کاٹی گئی ہے جہاں میں پریس کانفرنس کررہا ہو عزا خآنہ زہرہ کی بی ایف آر کاٹی گئی ہے تمم کیا کررہے ہو انہوں نے کہا کہ گھروں میں لوگوں کو ہراساں کیا گیا اورنگی میں عورتوں پر لاٹھی چارج کیا گیا انہوں نے کہا کہ ہم چوبیس گھنٹے میں نتیجہ دیکھنا چاہتے ہے ورنہ پھر حکومت ذمہ دار ہوگی۔
https://ur.hawzahnews.com/x9GfX
News ID: 360634
16 مئی 2020 - 01:40
- پرنٹ
حوزہ/شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے رہنماؤں نے ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا حکومت سندھ کو اسیران جلوس اکیس رمضان کی رہائی کے لیے چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر چوبیس گھنٹوں میں رہائی نہ ملی تو وہ لائحہ عمل دینگے جسکی کسی کو توقع نہیں ہوگی۔